News

News
<>

امتحان میں زیادہ نمبر کیسے حاصل کریں؟؟

 





امتحان میں زیادہ نمبر کیسے حاصل کریں؟؟

متحان میں زیادہ نمبر کیسے حاصل کریں؟؟

طلبہ و طالبات کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح امتحان میں اچھے نمبر لیں ۔ وہ کونسا طریقہ، ہنر اور محنت ہے جس کو استعمال کر کے وہ بہت اچھے نمبر لے سکتے

 ہیں۔

سب سے اہم ہنر صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے پریکٹس، پریکٹس اور پریکٹس یعنی مشقت، مشقت اور مشق

یقین کریں اُن بچوں کے نمبر زیادہ آتے ہیں جو اپنی پڑھائی کے حوالے سے پریکٹس، پریکٹس اور پریکٹس کو ہر جگہ لگا دیتے ہیں۔

اگر ایک طالبعلم سبق کبھی کبھی یاد کرتا ہے تو سبق کبھی اچھا یاد نہیں ہو گا۔ اگر سبق کو بار بار یاد کرنے کی پریکٹس کرے گا تو سبق جلدی یاد ہونے لگ پڑتا ہے۔ طالبعلم کی لکھائی اچھی نہیں ہے وہ بار بار پریکٹس کرے گا تو ایک دن اس کی لکھائی اچھی ہونے لگ پڑے گی۔ بچے کو پیپر پریزینٹیشن نہیں معلوم ہے۔ لیکن جب وہ ایک مخصوص اطھے طریقے سے پیپر کی پریزینٹیشن دیکھ کر اس کی پریکٹس کرنے لگے گا تو ایک دن ضرور اُس کی پیپر پریزینٹیشن اچھی ہو جائے گی۔ ایک دن اس کا پیپر دِکھے گا، اچھا لگے گا، پیپر چیک کرنے والا ٹِک لگائے گا، اس بچے کو سو میں سو نمبر دے گا۔ وجہ کیا ہے؟؟؟ وجہ صرف یہی ہے کہ اس بچے نے پریکٹس کی تھی اور بار بار بغیر ہار مانے پریکٹس کرتا گیا۔ اور اس پریکٹس کی وجہ سے رزلٹ آنے لگ پڑا۔

یہ سارا معاملہ میموری (یادداشت) کا مسئلہ ہوتا ہے۔ آپ یاد کیجئے، بار بار یاد کیجئیے، آپ کی میموری کے مسلز ایکٹو ہو جائیں گے۔ جب مسلز ایکٹو ہوں گے کام کرنے لگیں گے تو بڑے سے بڑا سبق، بڑے سے بڑا ڈیٹا اور بے شمار چیزیں یاد کرنے لگ جائیں گے۔

جو طالبعلم ساٹھ ستر ٹیسٹ دے کربورڈ کے امتحانات میں بیٹھتا ہے اس کے لیے چھ یا آٹھ پیپرز کوئی مشکل نہیں ہے۔ لیکن جو طالبعلم ڈائریکٹ بغیر پڑھے بغیر پریکٹس کے بیٹھ جاتا ہے۔ اس کے پاس سوالات والا پیپر آتا ہے، لائن لگاتا ہے، جواب لکھنے لگتا ہے تو ہاتھ کانپتا ہے۔ وجہ صرف کیا تھی؟؟ کہ اس نے پریکٹس نہیں کی ہوئی تھی ۔

آج کا سب سے بڑا راز یہ ہے کہ جو پریکٹس کرتا ہے، محنت کرتا ہے، باربار کوشش کرتا ہے وہی ایک دن بڑا چیمپئین بن جاتا ہے۔ محمد علی کلے جو دنیا کا بہترین باکسر ہے۔ ایک دفعہ ریسلنگ ہوتی ہے۔ ریسلنگ میں جیسے ہی وہ رِنگ میں اترتا ہے اور اترے ہی پہلا پنچ (مکا) مارتا ہے اپنے مخالف کے منہ پر اور اس کا مخالف نیچے گِر جاتا ہے اور وہ ریسلنگ اسی وقت جیت جاتا ہے۔ صحافی آتا ہے مائیک آگے کر کے اُس سے پوچھتا ہے کہ محمد علی کلے آج تمہیں جو انعام ملا ہے وہ لاکھوں ڈالر ہے۔ یہ بتائو ایک پنچ سے لاکھوں مل جاتا ہے؟ محمد علی بہت خوبصورت جواب دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ اس پنچ کو بنانے کے لیے میں نے اکیس سال پریکٹس کی ہے۔ اور آج یہ پنچ چھوتا ہے تو بندہ نیچے گِر جاتا ہے۔

دنیا کے کسی بھی شعبے کا آپ چیمپئن دیکھ لیں چاہے وہ اسپورٹس میں ہے ، اتھلیٹس میں، سوئمنگ میں، نمبر لینے میں، بزنس میں، کام میں، کاروبار میں، ادارے چلانے میں ہے اس بندے نے پریکٹس ہی اتنی کی ہوتی ہے کہ بالکل صفائی آ نے لگ جاتی ہے اس کے کام میں۔ سو فیصد پرفیکٹ صرف اللہ پاک کی ذات ہے۔ انسان پرفیکشن کے قریب قریب جا سکتا ہے۔ اسی طرح اگر طالبعلم پریکٹس کرے تو یقین جانیں پیپر چیک کرنے والا نمبر کاٹ ہی نہیں سکتا ہے۔ پیپر سامنے آتا ہے طالبعلم کی تصویر سامنے نہیں آتی، اکیڈمی کا نام سامنے نہیں آتا، سکول کالج یا یونیورسٹی کا نام سامنے نہیں آتا صرف اس کامیاب بچے کا پیپر بولتا ہے جس نے بار بار مشقت کی ہوتی ہے۔

میری درخواست ہے تمام ان طالبعلموں سے جو ابھی یہ پڑھ رہے ہیں کہ خدارا ! اپنی پڑھائی سے جڑی جتنی چیزیں ہیں ان کی کی بار بار پریکٹس کیجیے۔ آپ کو ریاضی مشکل لگتا ہے، کیمسٹری، بائیو، سائنس یا کوئی بھی مضمون مشکل لگتا ہے تو اس کی بار بار پریکٹس ضرور کیجیے۔

لکھائی کی رفتار اچھی نہیں ہے تو پریکٹس، پریکٹس اور صرف پریکٹس کیجیے۔ اس کے لیے آسان سا طریقہ ہے کہ آپ سٹوپ واچ سامنے رکھیں اور لکھنا شروع کر دیں۔ ایک فکس ٹائم رکھیں کہ پندرہ یا بیس منٹ یا آدھا گھنٹہ رکھیں اور پھر روزانہ پریکٹس کریں۔ ٓاپ خود دیکھیں گے کہ آہستہ آہستہ شیٹس کی تعداد اور لکھائی کی رفتار بڑھتی جائے گی اور ایک دن ایسا آئے گا کہ آپ آدھے گھنٹے میں آٹھ سے دس شیٹس لکھنے کے قابل ہو جائیں گے۔

اس سے ایک تو لکھائی کی سپیڈ اچھی ہو جائے گا، دوسرا لکھائی اچھی ہو جائے گی تیسرا نمبر آنے لگ جائں گے کیونکہ کچھ طالبعلم ایسے ہوتے ہیں جن کو پیپرز تو آتا ہوتا ہے لیکن لکھائی کی کم رفتار کی وجہ سے وہ پورا پرچہ حل نہیں کر پاتے ہیں۔

تقریباً ہر طالبعلم بورڈ کے پیپرز سے پہلے کسی اکیڈمی وغیرہ میں ٹیسٹ دے کر پریکٹس ضرور کرتا ہے۔ میرا مشورہ ہے ایسے طالبعلموں کے لیے کہ وہ ان ٹیسٹوں کو بالکل بورڈز کے پیپر سمجھ کر حل کیا کریں کیونکہ جو پریکٹس کر رہا ہے جو چھوٹے سے میدان کو سمجھ کے کھیل رہا ہے کہ یہ بڑا میدان بنے گا۔ ایک دن وہ بڑے میدان میں اترے گا۔ چیمپئین بن کر باہر نکلے گا۔ لیکن جو چھوٹے میدان میں ونر کی طرح نہیں کھیل رہا، چھوٹے ٹیسٹ کو اچھی طرح سے نہیں دیتا وہ بورڈ کے پیپروں کو بھی اچھی طرح سے نہیں دے سکے گا۔ اس لیے پریکٹس، پریکٹس اور صرف پریکٹس کا بنیادی اصول ہے کہ جنون کے ساتھ اور مقصد کے ساتھ پریکٹس کیجیے۔ دل نہ ہاریں۔ اللہ کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا۔ اللہ کسی کی کوشش کو ضائع نہیں کرتا۔ اگر روز تھوڑا تھوڑا کرتے کرتے آگے بڑھتے جائیں گے ایک دن یہی کورس مکمل ہو جائے گا اسی کورس کی دہرائی ہو جائے گی، اسی کورس کے ٹیسٹ ہوں گے اور پھر آپ اسی کورس کے بورڈ میں پیپر دیں گے۔ انہیں کتابوں سے انہیں دنوں سے اسی محنت سے، بہت سے کاپیوں اور شیٹوں کو نیلا کالا کرنے سے ایک دن بورڈ میں ٹاپ بھی کر سکیں گے۔

اگر ایک طالبعلم پریکٹس کرتا ہے تو اس کا اعتماد بھی بلند ہو گا، خود اعتمادی بلند ہو گی۔ ایک پُر یقینی ہو گی کہ کوئی بار نہیں سارا سال پیپر دیے ہیں اب یہ بھی دے دیے جائیں گے۔ دوسرا یہ کہ آپ کی کورس پر کمانڈ ہو گی۔ تیسرا آپ کسی کے بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔ گی پیپر، چیٹنگ، اِدھر کروا دو مجھے کروا دو یہ سوچیں گے بھی نہیں۔ آپ کو پتا ہو گا کہ میں نے اپنی پریکٹس پر یقین رکھنا ہے۔ اپنی محنت پر یقین رکھنا ہے۔

امتحان میں زیادہ نمبر کیسے حاصل کریں؟؟ Reviewed by FBISE Info on January 22, 2024 Rating: 5

No comments:

Copyright FBISE Info All Right Reseved
FBISE Info All Right Reseved |

Contact Form

Name

Email *

Message *

Theme images by AndrzejStajer. Powered by Blogger.